وہ ماہ وش ہے زمیں پر نظر جھکائے ہوئے
وہ ماہ وش ہے زمیں پر نظر جھکائے ہوئے
ستارے بیٹھے رہیں محفلیں سجائے ہوئے
گئے تھے کتنی امنگوں کو لے کے سینے میں
جو تیری بزم سے اٹھے تو سر جھکائے ہوئے
ہمیں بھی پیار سے دیکھو کہ ہم ہیں خستہ جگر
غم زمانہ کے مارے ہوئے ستائے ہوئے
ہمیں تو ایک نہیں کشتۂ مآل کرم
کچھ اور بھی ہیں فریب نگاہ کھائے ہوئے
خیال دوریٔ منزل تھکا بھی دیتا ہے
چلے چلو ابھی آگے قدم بڑھائے ہوئے
کبھی جو رہتے تھے سرمست نشتر غم دوست
وہ جا رہے غم جاں سے منہ کی کھائے ہوئے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 386)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.