وہ معرکہ جو ہے نہیں سر ہو نہیں رہا
وہ معرکہ جو ہے نہیں سر ہو نہیں رہا
اک بے فصیل شہر میں در ہو نہیں رہا
میں چاہتا ہوں تیری محبت یتیم ہو
پر میری بد دعا میں اثر ہو نہیں رہا
اس بے ضمیر حسن پہ اک اور اعتبار
ہو جانا چاہیے تھا مگر ہو نہیں رہا
میں چھوڑنے کے در پہ ہوں یہ کار خود کشی
مولا تو اپنے ہاتھ سے کر ہو نہیں رہا
سویا نہیں میں برسوں تلک جس کے خوف سے
وہ خواب اب بھی آنکھ بدر ہو نہیں رہا
بیٹھا ہے پاؤں موڑ کے ساحل فریب ذہن
دل ڈوبنے لگا ہے سفر ہو نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.