Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ میں نہیں کہ چھپائے پھروں کنار میں دل

منشی بنواری لال شعلہ

وہ میں نہیں کہ چھپائے پھروں کنار میں دل

منشی بنواری لال شعلہ

MORE BYمنشی بنواری لال شعلہ

    وہ میں نہیں کہ چھپائے پھروں کنار میں دل

    جو لینے والا ملے پھینک دوں ہزار میں دل

    گہے سرشک میں ہے گاہے انتظار میں ہے

    بہت دنوں سے ہے آنکھوں کے اختیار میں دل

    نہ خوف غم ہے کہ آتا نہیں کنار میں دل

    مچل گیا مرا آغوش غم گسار میں دل

    ہزار عرصۂ محشر ہو سیر کے قابل

    اٹھے گا کون اگر لگ گیا مزار میں دل

    برا ہو سوز دروں کا بدل گئی صورت

    اڑی وہ خاک جگر اٹ گیا غبار میں دل

    تمہیں بتاؤ کہ قابو ہے کیا طبیعت پر

    تمہیں کہو کہیں ہوتے ہیں اختیار میں دل

    اٹھا قدم کو ذرا طفل اشک آہستہ

    کہ مثل شیشۂ بشکستہ ہے کنار میں دل

    اٹھے گا حشر لگائے گا کوئی تو ٹھوکر

    کہ راہ دیکھتے ہیں رکھ کے رہ گزار میں دل

    وہی ہے نالۂ پر درد ناتوانی میں

    یہ نغمہ تار میں ہے یا ہے جسم زار میں دل

    تمہارے تیر کی حسرت کو بھی جگہ مل جائے

    جو ایک اور بھی نکلے دل فگار میں دل

    یہ کس کا آبلہ پا سوئے دشت آتا ہے

    پرویا قیس کا لیلیٰ نے خار خار میں دل

    تمہیں نے خاک کدورت بھری ہے پہلو میں

    تمہیں نے دیکھا تھا آئینہ سا کنار میں دل

    مرے ہی نالوں نے رخنے کئے ہیں پتھر میں

    مرا ہی گرم فغاں ہے ہر اک شرار میں دل

    بجائے اشک ندامت امید رحمت پر

    نکل کے آیا ہے چشم گناہ گار میں دل

    کہاں دکھائیے شعلہؔ ہجوم حسرت میں

    کہاں بتائیے غم ہائے بے شمار میں دل

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے