وہ میں نہیں کہ چھپائے پھروں کنار میں دل
وہ میں نہیں کہ چھپائے پھروں کنار میں دل
جو لینے والا ملے پھینک دوں ہزار میں دل
گہے سرشک میں ہے گاہے انتظار میں ہے
بہت دنوں سے ہے آنکھوں کے اختیار میں دل
نہ خوف غم ہے کہ آتا نہیں کنار میں دل
مچل گیا مرا آغوش غم گسار میں دل
ہزار عرصۂ محشر ہو سیر کے قابل
اٹھے گا کون اگر لگ گیا مزار میں دل
برا ہو سوز دروں کا بدل گئی صورت
اڑی وہ خاک جگر اٹ گیا غبار میں دل
تمہیں بتاؤ کہ قابو ہے کیا طبیعت پر
تمہیں کہو کہیں ہوتے ہیں اختیار میں دل
اٹھا قدم کو ذرا طفل اشک آہستہ
کہ مثل شیشۂ بشکستہ ہے کنار میں دل
اٹھے گا حشر لگائے گا کوئی تو ٹھوکر
کہ راہ دیکھتے ہیں رکھ کے رہ گزار میں دل
وہی ہے نالۂ پر درد ناتوانی میں
یہ نغمہ تار میں ہے یا ہے جسم زار میں دل
تمہارے تیر کی حسرت کو بھی جگہ مل جائے
جو ایک اور بھی نکلے دل فگار میں دل
یہ کس کا آبلہ پا سوئے دشت آتا ہے
پرویا قیس کا لیلیٰ نے خار خار میں دل
تمہیں نے خاک کدورت بھری ہے پہلو میں
تمہیں نے دیکھا تھا آئینہ سا کنار میں دل
مرے ہی نالوں نے رخنے کئے ہیں پتھر میں
مرا ہی گرم فغاں ہے ہر اک شرار میں دل
بجائے اشک ندامت امید رحمت پر
نکل کے آیا ہے چشم گناہ گار میں دل
کہاں دکھائیے شعلہؔ ہجوم حسرت میں
کہاں بتائیے غم ہائے بے شمار میں دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.