وہ میسر بھی نہیں اور کبھی ہوگا بھی نہیں
وہ میسر بھی نہیں اور کبھی ہوگا بھی نہیں
ہم اسے ڈھونڈنے نکلے جسے دیکھا بھی نہیں
اب کے تجدید ملاقات کے ارماں بھی نہیں
دل میں اب وہ بھی نہیں اس کی تمنا بھی نہیں
اس کی آنکھوں پہ ہم الزام وفا کیا رکھتے
اس نے تو آنکھ اٹھا کر ہمیں دیکھا بھی نہیں
تشنگی حد سے سوا ہے مری پر کیا کیجیے
ہر طرف دشت پڑا ہے کوئی دریا بھی نہیں
لگ رہا تھا کہ بچھڑنے پہ نا مر جائے مگر
وہ بھی زندہ ہیں برا حال ہمارا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.