وہ مہر زرنگار ہے افق کے پار اس طرف
وہ مہر زرنگار ہے افق کے پار اس طرف
جو ہے ستارہ وار ہے افق کے پار اس طرف
ازل سے لکھ رہا ہے جو نئی نئی حکایتیں
عجب کہانی کار ہے افق کے پار اس طرف
لہک رہی ہے دیکھیے شفق نژاد روشنی
قدیم مرغزار ہے افق کے پار اس طرف
یہ کس کی جیب سے گریں نجوم کی اشرفیاں
کوئی تو مال دار ہے افق کے پار اس طرف
مجھے مری صداؤں کا جواب نقد کیا ملے
جو ہے تو بس ادھار ہے افق کے پار اس طرف
افق کے پار اس طرف ضرور جاؤں گا کبھی
کہ میرا انتظار ہے افق کے پار اس طرف
مجھے ردائے سرخ سے یہی مغالطہ ہوا
کھڑی کوئی کنوار ہے افق کے پار اس طرف
وہیں سے بوند بوند کچھ خیال مجھ تک آ گئے
سخن کا آبشار ہے افق کے پار اس طرف
ادھر ادھر ہی گھومتے رہو گے یاور عظیمؔ
نہ آر ہے نہ پار ہے افق کے پار اس طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.