وہ میرے ساتھ چلا سر سے دھوپ ڈھلنے تک
وہ میرے ساتھ چلا سر سے دھوپ ڈھلنے تک
ہوا بھی دوست رہی بس چراغ جلنے تک
کسے خبر تھی کہ سورج کو شام ڈس لے گی
ہمارے برف سے دل میں لہو پگھلنے تک
جلا جب اپنا ہی گھر اپنے سامنے تو کھلا
ہماری کوششیں ساری ہیں ہاتھ ملنے تک
بتا مجھے مرے ہمدم تو سوچتا کیا ہے
میں با وفا ہوں فقط رخ ترا بدلنے تک
جہان وقت کی رو میں تھے سنگ کی صورت
قدم قدم پہ لگیں ٹھوکریں سنبھلنے تک
صدائے تیرگی ستارؔ سن رہا ہوں میں
مرا چراغ ہے روشن لہو کے جلنے تک
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 285)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.