وہ میرے ذہن پہ اتنا سوار ہو گیا تھا
وہ میرے ذہن پہ اتنا سوار ہو گیا تھا
میں کم سنی میں جنوں کا شکار ہو گیا تھا
کرے گا کون تری وسعتوں کا اندازہ
جو ہم کنار ہوا بے کنار ہو گیا تھا
تمام عمر پھر اپنی تلاش میں گزری
میں اپنے آپ سے اک دن فرار ہو گیا تھا
مجھے گنوا کے لیا دل نے سوجھ بوجھ سے کام
فضول خرچ کفایت شعار ہو گیا تھا
بھٹک رہا تھا کوئی سرپھری ہواؤں میں
پھر اس کے بعد سپرد غبار ہو گیا تھا
ملی تھی ماں کی غلامی سے یہ سرافرازی
کہ بادشاہوں میں میرا شمار ہو گیا تھا
مجھے بھی اچھے برے کی شناخت ہو گئی تھی
نسیمؔ جن دنوں بے روزگار ہو گیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.