وہ میری جان ہے دل سے کبھی جدا نہ ہوا
وہ میری جان ہے دل سے کبھی جدا نہ ہوا
کہ اس کا غم ہی مری زیست کا بہا نہ ہوا
نظر نے جھک کے کہا مجھ سے کیا دم رخصت
میں سوچتا ہوں کہ کس دل سے وہ روانہ ہوا
نم صبا مئے مہتاب عطر زلف شمیم
وہ کیا گیا کہ کوئی کارواں روانہ ہوا
وہ یاد یاد میں جھلکا ہے آئنے کی طرح
اس آئنہ میں کبھی اپنا سامنا نہ ہوا
وہ چند ساعتیں جو اس کے ساتھ گزری ہیں
انہی کا دور رہا اور جاودانہ ہوا
میں اس کے ہجر کی تاریکیوں میں ڈوبا تھا
وہ آیا گھر میں مرے اور چراغ خانہ ہوا
وہ لوٹ آیا ہے یا میری خود فریبی ہے
نگاہ کہتی ہے دیکھے اسے زمانہ ہوا
میں اپنے درد کی نسبت کو دل سمجھتا ہوں
قفس جو ٹوٹ گیا میرا آشیانہ ہوا
اسی کی یاد ہے سرمایۂ حیات ظفرؔ
نہیں تو میرا ہے کیا میں ہوا ہوا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.