وہ ملے بھی تو اجنبی جیسے
وہ ملے بھی تو اجنبی جیسے
مجھ کو دیکھا نہیں کبھی جیسے
جی رہا ہے جو صرف جینے کو
موت ہے اس کی زندگی جیسے
علم شامل ہے ہر جہالت میں
ہے اندھیرا یہ روشنی جیسے
اس قدر زعم چند سانسوں پر
خود خدا ہے یہ آدمی جیسے
آج تک بھی ملی نہیں منزل
میری رہبر ہے گمرہی جیسے
دشمنوں کا بھی ساتھ دیتا ہوں
مجھ کو ہے خود سے دشمنی جیسے
یہ بھی دن کٹ ہی جائے گا ارشدؔ
کٹ گئی غم کی رات بھی جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.