وہ ملے ہیں مگر ملول ہیں ہم
وہ ملے ہیں مگر ملول ہیں ہم
جو خزاں میں کھلے وہ پھول ہیں ہم
ہم کو ظلمت پناہ مت جانو
اک نئی صبح کے رسول ہیں ہم
اس توجہ کا کیا ٹھکانہ ہے
تیری پہلی نظر کی بھول ہیں ہم
تشنگی تو ہمیں قبول نہ تھی
تشنگی کو مگر قبول ہیں ہم
اس بدلتی نگاہ سے پوچھو
عشق کا معتبر اصول ہیں ہم
کتنے بے کیف کس قدر بے رنگ
کس کی تخلیق کا حصول ہیں ہم
پیار کی چاندنی میں کھلتے ہیں
دشت انسانیت کے پھول ہیں ہم
زندگی نے کہا اجالا ہیں
موت نے جب کہا فضول ہیں ہم
آج بھی میر کارواں تم ہو
آج بھی رہ گزر کی دھول ہیں ہم
- کتاب : KHuli kitab (Pg. 15)
- Author : Masuud maikash muradabadi
- مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.