Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ مرا عکس ہے سایہ ہے کہ پیکر کیا ہے

جوہر بلیاوی

وہ مرا عکس ہے سایہ ہے کہ پیکر کیا ہے

جوہر بلیاوی

MORE BYجوہر بلیاوی

    وہ مرا عکس ہے سایہ ہے کہ پیکر کیا ہے

    میں نہیں ہوں تو مرے قد کے برابر کیا ہے

    ہر نفس ذہن میں اٹھتا ہوا محشر کیا ہے

    موج در موج مرے جسم کے اندر کیا ہے

    بند آنکھوں سے بھی دیکھو کبھی آئینے کو

    خود سمجھ لو گے کہ احساس کا پتھر کیا ہے

    درد کے ایک ہی جھونکے نے اٹھایا طوفاں

    کس کو معلوم کہ یادوں کا سمندر کیا ہے

    قید کر رکھا ہے لمحات کی دیواروں نے

    ان سے نکلوں تو ذرا دیکھوں کہ باہر کیا ہے

    جس کو دیکھو وہی پتھر ہے لئے ہاتھوں میں

    دیکھنا یہ ہے کہ شیشے کا مقدر کیا ہے

    اک صنم روز تراشا اور اسے توڑ دیا

    ذہن انساں ہے براہیمؔ کہ آذرؔ کیا ہے

    جھیل میں ہنستا ہوا ننھا سا معصوم کنول

    کتنا منظر ہے سہانا پس منظر کیا ہے

    اپنی ہی آگ میں ہر لمحہ سلگتے رہنا

    اور فن کار کی تقدیر میں جوہرؔ کیا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے