وہ مرے دل کی روشنی وہ مرے داغ لے گئی
وہ مرے دل کی روشنی وہ مرے داغ لے گئی
ایسی چلی ہوائے شام سارے چراغ لے گئی
شاخ و گل و ثمر کی بات کون کرے کہ ایک رات
باد شمال آئی تھی باغ کا باغ لے گئی
وقت کی موج تند رو آئی تھی سوئے مے کدہ
میری شراب پھینک کر میرے ایاغ لے گئی
دل کا حساب کیا کریں دل تو اسی کا مال تھا
نکہت زلف عنبریں اب کے دماغ لے گئی
باغ تھا اس میں حوض تھا حوض تھا اس میں پھول تھا
غیر کی بے بصیرتی مجھ سے سراغ لے گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.