وہ مرے سینہ سے آخر آ لگا
وہ مرے سینہ سے آخر آ لگا
مر نہ جاؤں میں کہیں ایسا لگا
ریت ماضی کی مری آنکھوں میں تھی
سبز جنگل بھی مجھے صحرا لگا
کھو رہے ہیں رنگ تیرے ہونٹ کے
ہم نشیں ان پہ مرا بوسہ لگا
لہر اک نکلی مری پہچان کی
ڈوبتے کے ہاتھ میں تنکا لگا
کر رہا تھا وہ مجھے گمراہ کیا
ہر قدم پہ راستہ مڑتا لگا
کچھ نہیں چھوڑو نہیں کچھ بھی نہیں
یہ نئے انداز کا شکوہ لگا
گیند بلے پر کبھی بیٹھی نہیں
ہر دفع مجھ سے فقط کونا لگا
دور جاتے وقت بس اتنا کہا
ساتھ کانہاؔ آپ کا اچھا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.