وہ مری دنیا کا مالک تھا مگر میرا نہ تھا
وہ مری دنیا کا مالک تھا مگر میرا نہ تھا
میں نے اس انداز پر پہلے کبھی سوچا نہ تھا
ایک مدت تک رہا خوش فہمیوں میں مبتلا
آئنے کے روبرو جب تک مرا چہرہ نہ تھا
تہمتوں کو ایک ایسے اجنبی کی ہے تلاش
جو کبھی گھر سے نکل کر راہ میں ٹھہرا نہ تھا
ہو چکی تھیں شہرتیں رسوائیوں سے ہمکنار
بھول جاتا میں جسے وہ سانحہ ایسا نہ تھا
میری نظروں میں ہے خاکہ وہ بھی حسن دوست کا
جس کو لوگوں نے ابھی تک ذہن میں سوچا نہ تھا
میں اٹھوں تو رنگ لائیں تذکروں کے سلسلے
لوگ اتنا تو کہیں کہ آدمی اچھا نہ تھا
لوگ اس انداز میں دیتے ہیں دنیا کی مثال
میں تو جیسے تجربوں کے دور سے گزرا نہ تھا
اک نیا احساس دیتے لوگ اہل سنگ کو
آبرو کے ساتھ رہنا شہر میں اچھا نہ تھا
کیا اثر انداز ہوتا اس پہ افسانہ نظرؔ
لفظ بھی مانگے ہوئے مفہوم بھی اپنا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.