وہ مری روح کو زخموں کے حوالے کر کے
وہ مری روح کو زخموں کے حوالے کر کے
جا رہے ہیں مرے احساس میں چھالے کر کے
کل تھے محبوب مگر ساتھ تھے کیا یہ کم تھا
ہم نے دل کھو دیا تنہائی میں نالے کر کے
تیری یادوں نے پریشان کیا تھا اتنا
تیری تصویر کو دیکھا ہے اجالے کر کے
میری تقدیر میں بن واس لکھا تھا لیکن
آیا پردیس اسے ماں کے حوالے کر کے
ایک انسان کی آمد کا یہی معجزہ ہے
دے گیا ہم کو وہ صدیوں کے اجالے کر کے
سونے سونے سے ہیں منظر کئی صدیوں سے یہاں
زندگی کیسے جیوں جان کے لالے کر کے
گھر کی دیواروں میں ہم قید رہیں گے کب تک
جا بہ جا مکڑی کے ہر سمت یوں جالے کر کے
دیپ امید کا روشن ہے مرے دل میں ابھی
لوٹ آؤ گے کبھی آپ اجالے کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.