وہ مجھ کو آزمانے والے کیا ہوئے
وہ مجھ کو آزمانے والے کیا ہوئے
مجھے لہو رلانے والے کیا ہوئے
مری خطا بتانے والے کیا ہوئے
مجھے سزا سنانے والے کیا ہوئے
وہ نفرتوں کے قافلوں کے درمیاں
محبتیں لٹانے والے کیا ہوئے
زمین پوچھتی ہے آسمان سے
وہ انقلاب لانے والے کیا ہوئے
جگر پہ زخم ہیں نئے نئے سبھی
جو زخم تھے پرانے والے کیا ہوئے
جدا نہ ہوں گے مجھ سے اس دروغ کا
مجھے یقیں دلانے والے کیا ہوئے
یہ راستے میں آنے والے لوگ ہیں
وہ راستہ دکھانے والے کیا ہوئے
یہ مجھ سے دور جانے والے کون ہیں
مرے قریب آنے والے کیا ہوئے
جو مجھ کو کہہ رہے تھے ہار جائے گا
یہیں تو تھے زمانے والے کیا ہوئے
کہاں سے آ بسے ہیں یہ دروغ گو
جہاں کو سچ بتانے والے کیا ہوئے
اجاڑ مے کدے سے پوچھئے کوئی
وہ پینے اور پلانے والے کیا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.