وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے
وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے
میرے خلاف مجھ سے پسپائی چاہتا ہے
ہوگی قبول لیکن یہ شرط لازمی ہے
مقبولیت کی خاطر گہرائی چاہتا ہے
صحرا کی چھانتا ہے وہ خاک خاک ذرہ
اک اجنبی سا غم ہے رسوائی چاہتا ہے
مکر و فریب لے کر ہر شخص دیکھتا ہے
دل سب سے بھر گیا ہے تنہائی چاہتا ہے
دل دیکھتا رہا ہے اس پار کا ستارہ
اس پار دیکھنے کو بینائی چاہتا ہے
بکھرے ہوئے پڑے ہیں ریزے وجود کے ہی
سمٹے نہ پھر کبھی یہ ہرجائی چاہتا ہے
اس نخل دوستاں پہ گل ہیں کھلے ہوئے جو
خوشبوئے گلستاں کی سچائی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.