وہ مجھ سے اس قدر سہما ہوا ہے
وہ مجھ سے اس قدر سہما ہوا ہے
خدا جانے اسے یہ کیا ہوا ہے
میں تیرے روبرو ہوں یار پھر بھی
ترا چہرہ بہت اترا ہوا ہے
مقدر ہے کہ پھر میری خطائیں
غموں نے جو مجھے گھیرا ہوا ہے
منانے کی اسے کوشش ہے جاری
جو مجھ سے آج کل روٹھا ہوا ہے
تصور میں بسا ہے کوئی شاید
تبھی چہرہ ترا نکھرا ہوا ہے
کوئی تو بات ہے ایسی یقیناً
وہ انساں آج کل بدلا ہوا ہے
وہ میری زندگی تھی زندگی ہے
تبھی تو شہر میں چرچا ہوا ہے
نہیں سنتا کسی کی بھی صدا وہ
یہ حاکم قوم کا بہرا ہوا ہے
سلیقے سے غزل لکھنی تھی احمدؔ
مگر حالات نے جکڑا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.