وہ مجھ سے مراسم کا تو انکار نہیں کرتا
وہ مجھ سے مراسم کا تو انکار نہیں کرتا
لیکن وہ محبت کا بھی اقرار نہیں کرتا
بس اتنی شکایت ہے تری شستہ روی سے
محسوس جو کرتا ہے وہ اظہار نہیں کرتا
رکھتا ہے زمانے کو سدا برسر پیکار
وہ خود کو کبھی برسر پیکار نہیں کرتا
کرتا ہے وہ ہر شوق کی تکمیل بہر طور
لیکن وہ کبھی بر سر بازار نہیں کرتا
رہتا ہے ہر اک کام میں وہ برسر مطلب
وہ کام کوئی شہر میں بیکار نہیں کرتا
احساس دلاتا ہے مجھے بے خبری کا
لیکن وہ ملاقات پہ اصرار نہیں کرتا
وہ ترک مراسم پہ پشیمان بہت ہے
اس بات کا لیکن ابھی اقرار نہیں کرتا
تو نے تو کسر کوئی بھی چھوڑی نہ جفا کی
وہ پھر بھی تجھے شامل اغیار نہیں کرتا
پہرے تو بٹھائے ہیں سبھی راہوں پہ لیکن
خطرے سے کبھی کوئی خبردار نہیں کرتا
جو تم نے خود اپنوں سے روا رکھا ہے اب تک
ایسا تو کوئی صاحب کردار نہیں کرتا
کیا سوچ کے تم عہد وفا باندھ رہے ہو
یہ جرم تو اب کوئی گنہ گار نہیں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.