وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے سناؤ کیسا لگا
وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے سناؤ کیسا لگا
تم اگلے زخموں کو چھوڑو یہ گھاؤ کیسا لگا
عجب سوال کیا آندھیوں نے پتوں سے
شجر سے ٹوٹ کے گرنا بتاؤ کیسا لگا
وہ خود بھی خوش ہے زمانے کو مطمئن کر کے
محبتوں میں اسے رکھ رکھاؤ کیسا لگا
بجھا چکے تھے زمانے کے گرم سرد جسے
بدن کی راکھ میں پھر سے الاؤ کیسا لگا
ہمارا ذکر کیا تھا تو خود ہی کہہ ڈالو
گلابی چہرے پہ پھیلا تناؤ کیسا لگا
نکل کے آ تو گئے مصلحت کی چھاؤں سے
انا کے دشت میں پہلا پڑاؤ کیسا لگا
کسی سے کچھ بھی نہیں مفت میں خریدتے ہم
حضور آپ کو یوسف کا بھاؤ کیسا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.