وہ مجھے سوز تمنا کی تپش سمجھا گیا
وہ مجھے سوز تمنا کی تپش سمجھا گیا
موم کا پیکر سمجھ کر دھوپ میں ٹھہرا گیا
اس کی بزم گل ہیں اپنے خانۂ ویراں کی سمت
میں مثال ابر آیا صورت صحرا گیا
تھا امیر شہر گر اپنی جگہ برحق تو پھر
آئینہ جب سامنے آیا تو کیوں گھبرا گیا
اب کوئی سفاک دنیا کے غموں کا غم نہیں
ہم کو تیرا غم سمجھنے کا سلیقہ آ گیا
کس سے دیکھا جائے گا اس کا جمال نو بہ نو
ایک جلوہ ہی نگاہ شوق کو پتھرا گیا
بازئ دل ہم نے یوں کھیلی بساط دہر پر
شہہ پہ شہہ پڑتی رہی ہر شہہ پہ اک مہرہ گیا
چڑھتے سورج کے پجاری کل کے سورج کو نہ بھول
وہ بھی سورج تھا یوں ہی نکلا چڑھا اترا گیا
اب نہ وہ مشتاق نظریں ہیں نہ وہ بیتاب دل
بے محابا آئے سانسوں کا وہ پہرا گیا
کچھ عجب تھا تیری بزم ناز میں اخگرؔ کا حال
آج اس کو دیر تک کچھ سوچتا دیکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.