وہ مسکرا کے دل و جاں پہ وار کرتا ہے
وہ مسکرا کے دل و جاں پہ وار کرتا ہے
کہ ایک تیر سے دو دو شکار کرتا ہے
میں اس کو دوست سمجھنے لگا مگر مجھ کو
وہ دشمنوں میں ابھی تک شمار کرتا ہے
خیال میں بھی نہ آئے جو میرے دشمن کے
وہ کام میرے لئے میرا یار کرتا ہے
اس آدمی سے تو ہر وقت ہوشیار رہو
جو دوسروں سے تمہیں ہوشیار کرتا ہے
بس ایک ماں ہی مری راہ دیکھے ہے ورنہ
کسی کا کون یہاں انتظار کرتا ہے
تمام لوگوں سے رہتا ہے ہوشیار مگر
وہ اجنبیؔ پہ بہت اعتبار کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.