وہ مسکرائیں اسیران رنگ و بو کے لئے
وہ مسکرائیں اسیران رنگ و بو کے لئے
شعور چاہئے پھولوں کو آرزو کے لئے
شہید خندۂ گل اے اسیر جلوۂ مہ
نظر کو گرمیٔ دل چاہئے نمو کے لئے
یہ کیا کہا سر محفل نگاہ قاتل نے
مچل رہی ہے ہر اک شے مرے لہو کے لئے
اٹھا کے صحن چمن میں نقاب لالہ و گل
مزے بہارنے تشہیر رنگ و بو کے لئے
فقط نظر کو چراغ رہ طلب نہ سمجھ
ضرور گمشدگی بھی ہے جستجو کے لئے
جبین صبح پہ روشن چراغ طور نہیں
وہ آ گئے ہیں سر بام گفتگو کے لئے
غرور چاک جنوں فیضؔ سرنگوں نہ ہوا
ہزار خار مغیلاں بڑھے رفو کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.