وہ نہ پہچانے یہ خدشہ سا لگتا رہتا ہے
وہ نہ پہچانے یہ خدشہ سا لگتا رہتا ہے
رخ پہ اس کے نیا چہرہ سا لگا رہتا ہے
اپنے گھر میں بھی تو ہے چین سے سونا مشکل
چھت نہ گر جائے یہ کھٹکا سا لگا رہتا ہے
وہ زمیں خاک اگائے گی عداوت کے سوا
پیار پر جس جگہ پہرہ سا لگا رہتا ہے
بھیڑ چھٹتی نہیں اس کلبۂ احزاں سے کبھی
آرزوئیں ہیں کہ میلہ سا لگا رہتا ہے
صاف کتنا ہی کریں دامن قاتل کو حلیف
لوح تاریخ پہ دھبا سا لگا رہتا ہے
تیرے آنے کی خوشی بھی نہیں ہوتی پرتوؔ
تو چلا جائے گا دھڑکا سا لگا رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.