وہ نام زہر کا رکھ دیں دوا تو کیا ہوگا
وہ نام زہر کا رکھ دیں دوا تو کیا ہوگا
کہیں جو خون کو رنگ حنا تو کیا ہوگا
چمن کی سمت چلا تو ہے کاروان بہار
جو راہزن ہی ہوئے رہنما تو کیا ہوگا
حریف سیل حوادث تو ہے سفینۂ قوم
جو نذر موج ہوا نا خدا تو کیا ہوگا
ترس رہا ہے زمانہ سکون دل کے لئے
سکون دل نہ میسر ہوا تو کیا ہوگا
چمن کے عشق میں اہل وفا یہ بھول گئے
بدل گئی جو چمن کی فضا تو کیا ہوگا
گزر رہی ہیں نگاہیں حد تجسس سے
ملا نہ کوئی جو درد آشنا تو کیا ہوگا
ہمارا خون تھا شادابیٔ چمن کا سبب
جو یہ چمن کے نہ کام آ سکا تو کیا ہوگا
غم حیات سے یوں تو ہیں اشک بار آنکھیں
نظر سے خون ٹپکنے لگا تو کیا ہوگا
بیاں کروں تو سہی ان کی داستان ستم
وہ ہو گئے اسے سن کر خفا تو کیا ہوگا
بس اک نگاہ کرم تک ہے زندگی کا نشاط
جو یہ بھی ٹوٹ گیا آسرا تو کیا ہوگا
ابھی ہے مہلت حسن عمل اٹھو ذوقیؔ
جواب دینے لگے دست و پا تو کیا ہوگا
- کتاب : Kulliyat-e-Dr. Zauqi (Pg. 77)
- Author : Dr. Zauqi
- مطبع : Suhail Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.