وہ ناقۂ خیال سا گزر گیا
وہ ناقۂ خیال سا گزر گیا
ادھر نفس کا کارواں بکھر گیا
یہ کس زمین پر مرے قدم پڑے
وہ کیا غبار تھا کہ میں نکھر گیا
لپٹ کے رو رہی ہیں مجھ سے حیرتیں
ملال تھا کہ رائیگاں سفر گیا
سبھی گماں کی دلدلی زمیں پہ تھے
سو میں بھی اپنے آپ میں اتر گیا
بھٹک رہا ہوں نجد شب میں تارتار
وہ باغ طلعتی مرا کدھر گیا
نوا گران شہر سینہ چاک ہیں
ستم گروں کی داد سے ہنر گیا
وہ کیسا برگزیدۂ ملال تھا
ذرا خوشی ملی تھی اور مر گیا
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 41)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.