وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر
وہ نازک سا تبسم رہ گیا وہم حسیں بن کر
نمایاں ہو گیا ذوق ستم چین جبیں بن کر
بہت اترا رہی ہے رات زلف عنبریں بن کر
بہت مغرور ہے نور سحر رنگ جبیں بن کر
مری جامہ دری نے راز یہ کھولا زمانے پر
خرد دھوکے دیا کرتی ہے جیب و آستیں بن کر
کرم میں بھی مگر اک غمزۂ خوں ریز شامل تھا
نگاہوں کی طرف اٹھی تو دل کی نکتہ چیں بن کر
مری دیوانگی تھی اک شرار آرزو دل میں
بڑھی تو دار پر روشن ہوئی شمع یقیں بن کر
پیام آتے رہے اکثر کسی محو تغافل کے
ادائے برملا بن کر نگاہ شرمگیں بن کر
وہ اک سجدہ نہ ہو پایا جو برباد حرم تاباںؔ
جبین شوق پر روشن ہے پندار جبیں بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.