وہ نہیں بیچ تو یہ عمر رواں کہتی ہے
وہ نہیں بیچ تو یہ عمر رواں کہتی ہے
کیا چلوں جب کوئی محور سے علیحدہ کر دے
اب جو ٹوٹا ہوں تو اس آنکھ کا جادو سمجھا
وہ تو چنگاری بھی پتھر سے علیحدہ کر دے
کیا کہوں اس سے بچھڑنے کی اذیت کیا ہے
جیسے گردن ہی کوئی سر سے علیحدہ کر دے
ایک مدت سے غم دہر ہے اشکوں میں گھلا
آ کے یہ ریت سمندر سے علیحدہ کر دے
ایک مظلوم زمانہ ہوں میں بد بخت نہیں
غم دنیا کو مقدر سے علیحدہ کر دے
تنگ صحرا ہے جو اندر یہ طلب ہے اس کی
در و دیوار کو اب گھر سے علیحدہ کر دے
اسے دیکھوں کہ میں رنگوں کا وہ منظر دیکھوں
نگہ شوق اسے منظر سے علیحدہ کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.