وہ نماز عشق ہی کیا جو سلام تک نہ پہنچے
وہ نماز عشق ہی کیا جو سلام تک نہ پہنچے
کہ قعود سے جو گزرے تو قیام تک نہ پہنچے
وہ حیات کیا کہ جس میں نہ خوشی کے ساتھ غم ہو
وہ سحر بھی کیا سحر ہے کہ جو شام تک نہ پہنچے
ترے مے کدے کا ساقی یہ چلن بھی کیا چلن ہے
کہ جو ہاتھ تشنہ کاموں کے بھی جام تک نہ پہنچے
مری نا مرادیوں کی یہی انتہا ہے شاید
تری بارگاہ عالی میں سلام تک نہ پہنچے
اسے اپنی بد نصیبی نہ کہیں تو پھر کہیں کیا
کہ ہزار کوششوں پر رہ عام تک نہ پہنچے
یہ مخاصمت کے جذبے یہ محاذ حاسدوں کے
مگر عمر بھر وہ ذوقیؔ کے مقام تک نہ پہنچے
- کتاب : Kulliyat-e-Dr. Zauqi (Pg. 132)
- Author : Dr. Zauqi
- مطبع : Suhail Anwar (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.