وہ نقاب رخ اٹھا کر کبھی بام تک نہ پہنچے
وہ نقاب رخ اٹھا کر کبھی بام تک نہ پہنچے
وہ کرم بھی کیا کرم ہے جو عوام تک نہ پہنچے
یہ شباب اک بلا ہے میری تجھ سے التجا ہے
دل زار کوئی تہمت مرے نام تک نہ پہنچے
مری ہر خوشی ہے اے دل مرے غم کی اک نشانی
وہ سحر سحر نہیں ہے کہ جو شام تک نہ پہنچے
وہ طیور خاک سمجھے پر و بال کی حقیقت
جو نکل کر آشیاں سے کبھی دام تک نہ پہنچے
ترے پاسباں کو مجھ سے کوئی خاص ہے عداوت
میں پیام تجھ کو بھیجوں تو سلام تک نہ پہنچے
تجھے مرغ دل مبارک یہ تلاش دانہ لیکن
یہ تلاش رفتہ رفتہ کہیں دام تک نہ پہنچے
رہے کیوں نہ ان سے شکوہ مجھے کم نگاہیوں کا
مرا خط پڑھا بھی لیکن مرے نام تک نہ پہنچے
یہ ہے راز عشق ساحرؔ اسے کیوں چھپا رہے ہو
یہ وہ بات ہی نہیں ہے جو عوام تک نہ پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.