وہ نقش پا ہیں کوئی دوسرا چلے تو گرے
وہ نقش پا ہیں کوئی دوسرا چلے تو گرے
ترے قدم پہ ترا آشنا چلے تو گرے
مجھے ہے علم تخیل کی تیز گامی کا
ترے خیال میں بیٹھا ہوا چلے تو گرے
نہ سوچی بات جو تو نے وہ لکھ نہ جاؤں کہیں
قلم یہ تیرے لیے سوچتا چلے تو گرے
قبول کر لیا قبروں نے ساری لاشوں کو
یہاں نگاہ کوئی اب اٹھا چلے تو گرے
یہ بے خودی میں سنبھلنا تو سہل ہے اخترؔ
ہماری راہ کوئی پارسا چلے تو گرے
- کتاب : Be Sada Faryaad (Ghazals) (Pg. 97)
- Author : Iqbal Ashhar Qureshi
- مطبع : Fine Art Group Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.