وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی
وہ نگاہ مل کے نگاہ سے بہ ادائے خاص جھجھک گئی
تو برنگ خوں مری آرزو مری چشم تر سے ٹپک گئی
کبھی اشک بن کے ڈھلک گئی کبھی رشک بن کے جھلک گئی
وہ شراب جام حیات سے جو شباب بن کے چھلک گئی
مری آہ صاعقہ بار جب مرے طور دل پہ چمک گئی
جو زمیں سے تا بہ فلک گئی تو فلک سے تا بہ سمک گئی
میں زہے نصیب گھرا ہوا ہوں تجلیوں کے ہجوم میں
یہ شعاع کس کے جمال کی مری ظلمتوں میں چمک گئی
اسی بے پناہ نگاہ کا مجھے بار بار ہدف بنا
کہ دل آج جھوم کے دل بنا رگ جاں بھی میری پھڑک گئی
پس دفن بھی نہ سکوں ملا تہ خاک حسرت عشق کو
کبھی سبزہ بن کے لہک اٹھی کبھی پھول بن کے مہک گئی
تری چشم مست نے ساقیا بھرے میکدے کو بھلا دیا
کبھی یاد بن کے برس گئی کبھی شیشہ بن کے کھنک گئی
کوئی کاش آ کے وقارؔ کے بھی شکستہ ساز کو چھیڑ دے
وہ جنوں نواز ہوا چلی وہ قبائے غنچہ مسک گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.