وہ اوس تھی کہ چاندنی گلاب کے سراغ میں
وہ اوس تھی کہ چاندنی گلاب کے سراغ میں
سوال ہی بدل گیا جواب کے سراغ میں
برس رہی تھی دوپہر میں آگ آسمان سے
ندی کسی نگر میں تھی سحاب کے سراغ میں
زمیں پہ خیمۂ سفر اتارنے کی دیر تھی
ہوائے تند چل پڑی طناب کے سراغ میں
تمام سر بکھر گئے اسی کو ڈھونڈتے ہوئے
جو ساحلوں پہ گم ہوا رباب کے سراغ میں
گھٹن زدہ تھیں گھاٹیاں فضا میں ایک خوف تھا
شکاریوں کا غول تھا عقاب کے سراغ میں
ترس رہا تھا بستیوں کا حسن اک نگاہ کو
گزر رہے تھے قافلے غیاب کے سراغ میں
انہی کو روشنی کے در کھلے ملے تھے خاک پر
نکل گئے جو غار سے کتاب کے سراغ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.