وہ پاک اسم وظیفہ کرو اثر آئے
وہ پاک اسم وظیفہ کرو اثر آئے
ابھی زمین کے سینے کا زخم بھر آئے
فضا میں سبز پرندوں کا چہچہا ہے بہت
کوئی پرند مری چھت پہ بھی اتر آئے
اگرچہ شہر میں کچھ ایسے نامور بھی نہ تھے
مگر وہ نام کہ دنیا میں نام کر آئے
سنا ہے گرم بیانی سے کچھ نہیں ہوتا
دلوں سے ہو کے محبت زبان پر آئے
مہک تو سکتے ہیں پتھریلی وادیوں میں گلاب
مگر یہ شرط ہے کچھ ہاتھ میں ہنر آئے
وہ نقش پا مری آنکھوں کو راس آ جاتا
میں چاہتا ہوں مجھے بھی مری خبر آئے
اسے میں چھوڑ دوں مجھ سے یہ ہو نہیں سکتا
مری ہتھیلی پہ خورشید بھی اتر آئے
قدم قدم پہ اجالے چھلک رہے ہیں مگر
خدا کرے کہ طبیعت بھی راہ پر آئے
کسی کے قرب کی لذت رئیسؔ کیا کہنا
غم حیات کی منزل سے جب گزر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.