وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں
وہ پہلے اندھے کنویں میں گرائے جاتے ہیں
جو سنگ شیشے کے گھر میں سجائے جاتے ہیں
عجیب رسم ہے یارو تمہاری محفل میں
دیے جلانے سے پہلے بجھائے جاتے ہیں
ہماری سوچ نے کروٹ یہ کیسی بدلی ہے
ہم اپنی آگ میں خود کو جلائے جاتے ہیں
بڑا ہی زور ہے اس بار منہ کے قطروں میں
کہ پتھروں پہ بھی گھاؤ لگائے جاتے ہیں
عجیب رنگ سے برسات اب کے آئی ہے
کہ لوگ ریت کے گھر بھی بنائے جاتے ہیں
ہماری راکھ سے اٹھے گا اک نیا انساں
اسی خیال سے خود کو جلائے جاتے ہیں
کسی شجر سے کوئی سانپ گر کے کاٹ نہ لے
ہم آج آگ سروں پر اٹھائے جاتے ہیں
ہمارا جسم ہے سائے میں دھوپ سر پر ہے
بڑے ہنر سے وہ روزن بنائے جاتے ہیں
کچھ ایسے فخرؔ چمن کا نظام بدلا ہے
بغیر پانی کے پودے اگائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.