وہ پہلی سی چشم مروت نہیں ہے
وہ پہلی سی چشم مروت نہیں ہے
وہ اگلی سی مجھ پر عنایت نہیں ہے
الجھنے کی غیروں سے عادت نہیں ہے
کروں کیا مری ایسی فطرت نہیں ہے
جو تجھ میں بھلائی ہے وہ بھی کہوں گا
مجھے تجھ سے ناصح عداوت نہیں ہے
جفا و ستم ظلم سب کچھ ہیں تم میں
اگر ہے تو اک آدمیت نہیں ہے
بتو وعدہ کر لو ابھی خوف کیا ہے
ابھی آتی جاتی قیامت نہیں ہے
ستاتے ہیں یہ بت کچھ اس طرح جیسے
کبھی آنے والی قیامت نہیں ہے
ترے ہجر میں سر پہ کیا کچھ نہیں ہے
مصیبت نہیں ہے کہ آفت نہیں ہے
ہمیں نے تو دل سیکڑوں خوں کئے ہیں
ہمیں کو تو اس پر ندامت نہیں ہے
مجھے ہجر کا صدمہ کس شب نہیں ہے
مرے سر پہ کس روز آفت نہیں ہے
کوئی خوب رو کیا ستائے گا مجھ کو
فہیمؔ اب وہ اپنی طبیعت نہیں ہے
فہیمؔ ایسے ظالم کو دے بیٹھے دل تم
کہو کیا ہے گر یہ حماقت نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.