وہ پری زاد ہے یہ سب کو دکھانا تھا مجھے
وہ پری زاد ہے یہ سب کو دکھانا تھا مجھے
صرف اک بار اسے ہاتھ لگانا تھا مجھے
یہ تو میرا ہی ہنر تھا جسے اظہار ملا
ورنہ مرشد نے کہاں اسم سکھانا تھا مجھے
اس لیے بھی میں بہت دیر سے پہنچا تجھ تک
اپنے قدموں کا ہر اک نقش مٹانا تھا مجھے
اپنی تیراکی بھی کرنی تھی سبھی پر ثابت
اور پھر خود کو بھی لہروں سے بچانا تھا مجھے
میں کہانی کو سناتے ہوئے خود ہی رویا
جب کہ قصے کے مخاطب کو رلانا تھا مجھے
ایک ہی اشک بچا رکھا تھا میں نے آخر
اور اسی اشک کو دن رات بہانا تھا مجھے
میری شہرت کے تقاضے ہی الگ تھے تابشؔ
گم شدہ رہتے ہوئے نام کمانا تھا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.