وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا
وہ پرندہ ہے کہاں شب کو چہکنے والا
رات بھر نافۂ گل بن کے مہکنے والا
لکۂ ابر تھا بس دیکھنے آیا تھا مجھے
کوئی بادل تو نہیں تھا وہ چھلکنے والا
راکھ میں آنکھ میں پھولوں پہ کسیلی شب میں
بے ضرورت بھی تو چمکا ہے چمکنے والا
کس کی آواز میں ہے ٹوٹتے پتوں کی صدا
کون اس رت میں ہے بے وجہ سسکنے والا
چاند ہو روز بدلتے ہو تمہارا کیا ہے
میں سمندر ہوں ابد تک نہ بہکنے والا
پی لیا لوٹ گیا خشک ہوا کچھ تو بتا
کیا ہوا آنکھ سے آنسو وہ ٹپکنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.