وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا
وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا
میری آغوش میں رہ رہ کے سرہانے دے گا
تیری فطرت تو وہی خانہ بدوشی ٹھہری
زندگی تجھ کو بھلا کون ٹھکانے دے گا
خط پرانے ہی سہی آج دوبارہ پڑھ لیں
تو کہاں وقت ہمیں اگلے زمانے دے گا
پہلی سی غوطہ زنی بس میں نہیں ہے اس کے
اب مقدر نہ اسے کھل کے نہانے دے گا
میں سوا سچ کے کوئی بات نہ سوچوں گا کبھی
عہد یہ کب وہ بھلا مجھ کو نبھانے دے گا
یہ نئی نسل تو سلفے کا دھواں ہے یارو
اب اسے کون ٹھہرنے کے ٹھکانے دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.