وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر
وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر
دکھا دیتا ہے مجھ کو اک دل بیتاب کا منظر
چلا کر کاغذی کشتی کوئی معصوم ہنستا تھا
بہت ہی خوبصورت تھا کبھی تالاب کا منظر
سفر وہ مطمئن کرتا رہا بپھرے سمندر میں
کہ اس کے ذہن میں ابھرا نہ تھا گرداب کا منظر
تھپیڑوں میں بھی سر محفوظ ہیں پکے مکانوں کے
تم آنکھیں کھول کر دیکھو ذرا سیلاب کا منظر
عقیدت سے بہائے پھول یوں جھک کر پجارن نے
کہ رنگیں ہو گیا دریا میں اک گرداب کا منظر
سکوں راحت تبسم گیت سانسوں میں گھلی خوشبو
صدفؔ لگتا ہے مجھ کو یہ انوکھے خواب کا منظر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.