وہ پوچھتے ہیں کہ میں کیا ہوں کیا بنا رہا ہوں
وہ پوچھتے ہیں کہ میں کیا ہوں کیا بنا رہا ہوں
غزل کے روپ میں چہرہ ترا بنا رہا ہوں
ہر اک طرح سے مکمل ہے گو تری تصویر
بدل بدل کے نیا زاویہ بنا رہا ہوں
ابھی خیال کو وسعت نہیں ملی سو میں
ابھی خیال میں تجھ کو خدا بنا رہا ہوں
چہار سمت مجھے کچھ نظر نہیں آیا
اسی لیے تو تجھے جا بہ جا بنا رہا ہوں
کشید کر کے میں اپنے خیال کو مرے دوست
محبتوں کا نیا سلسلہ بنا رہا ہوں
مرے ندیمؔ تصور میں تیرے ہے ہی نہیں
بغور دیکھ جو منظر نیا بنا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.