وہ قریب بھی ہیں تو کیا ہوا ہمیں اپنے کام سے کام ہے
وہ قریب بھی ہیں تو کیا ہوا ہمیں اپنے کام سے کام ہے
وہی جستجو وہی بے خودی وہی زندگی کا نظام ہے
طلب ارتقا کی اساس ہے کہ غم اسیری کا نام ہے
کہ جہاں چمن ہے وہیں قفس جہاں دانہ ہے وہیں دام ہے
ہمہ وقت مجھ کو یہی ہے غم کہ انہیں ہے میرا خیال کم
مگر اس کی فکر کبھی نہیں کہ مرا جنوں بھی تو خام ہے
مجھے میکدے میں کسی نے کل یہ بتایا مسلک عاشقی
جسے بادہ وجہ سرور ہو اسے بادہ پینا حرام ہے
یہ ہے شان محفل عاشقی کہ طویل عرصہ گزر کے بھی
وہی بت کدہ کی سی صبح ہے وہی میکدے کی سی شام ہے
یہ ہے کیسا عالم بے خودی نہیں ہوش ان کی رضا کا بھی
جو یہی ہے کیفؔ جنون غم تو جنون غم کو سلام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.