وہ ربط باہمی نہیں وہ پیار بھی نہیں
وہ ربط باہمی نہیں وہ پیار بھی نہیں
پہلی سی وہ نگاہ طرحدار بھی نہیں
اب حال دل کا لایق اظہار بھی نہیں
جیتے ہیں اور جینے کے آثار بھی نہیں
ہر ہر نفس میں زیست کے ہے آرزوئے شوق
کم دل کشی میں عشق کا آزار بھی نہیں
تھی جان اک امانت یار اس کو سونپ دی
اب زندگی کے دوش پہ یہ بار بھی نہیں
اس دور کی عجیب ہے تنظیم دوستو
فن کار وہ بنا ہے جو فن کار بھی نہیں
دور ہوس میں کوئی بھی پرسان غم نہیں
اپنوں سے کیا شکایت اغیار بھی نہیں
دنیا میں ایک تیرا سہارا ہے اے خدا
تنہا ہوں کوئی یار و مددگار بھی نہیں
حق بات دردؔ اہل خرد کو نہ ہو قبول
غالبؔ کے لوگ اتنے طرف دار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.