وہ رنگ نہیں شوق کا وہ باس نہیں ہے
وہ رنگ نہیں شوق کا وہ باس نہیں ہے
کچھ ہے جو تجھے پا کے مرے پاس نہیں ہے
اک آئنہ ہے اور دو حیرت زدہ آنکھیں
چہرہ بھی کوئی درد کا عکاس نہیں ہے
یا کوئی کمی ہوگی مرے غنچۂ دل میں
یا مجھ کو تری آب و ہوا راس نہیں ہے
جو چاہے وہی موج ہوا لکھ کے چلی جائے
کچھ بھی ہو یہ دل کاغذ و قرطاس نہیں ہے
پتھر سے گریزاں ہو تو یہ سوچ لو پہلے
دامن میں کوئی ریزۂ الماس نہیں ہے
صحرا کبھی پھولوں سے نہیں مانگتا شبنم
پیاسا ہے مگر کہتا ہے اب پیاس نہیں ہے
کچھ روز مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو
پھر شوق سے کہنا مجھے احساس نہیں ہے
آباد ہے اور ہے عدم آباد بھی دنیا
بستی میں کوئی دوسرا بن باس نہیں ہے
یا کوئی کفیلؔ عالم برزخ ہے زمیں پر
یا سانس فقط صورت انفاس نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.