وہ رنگ رنگ دھوپ تھی کہ رات رات خواب ہے
وہ رنگ رنگ دھوپ تھی کہ رات رات خواب ہے
یہ میں ہوں روشنی میں یا کوئی نیا سراب ہے
مرے قریب زندگی کا قتل عام ہے وہی
اور آسمان پر وہی طلوع آفتاب ہے
ہرے بھرے وجود ٹہنیوں پہ نام لکھ چکے
بہار کیاریوں میں اب کھلی ہوئی کتاب ہے
میں ایسے خواب سے پناہ مانگتی رہی سدا
کہ جس کے باد رتجگوں کا بے کراں عذاب ہے
بجھی ہوئی ہنسی جلے ہوئے گھروں کے خال و خد
کسی نئے سوال کا کوئی نیا جواب ہے
تمام شہر عکس عکس سر بریدہ ہو گیا
یہ آئنوں کا ایک ایک فرد سے حساب ہے
کوئی تو سبز پل حمیراؔ اپنے آپ کو ملے
کئی دنوں سے فرصتوں کا ذائقہ خراب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.