وہ رنگ اڑے ہیں کچھ اب کے برس بہاروں کے
وہ رنگ اڑے ہیں کچھ اب کے برس بہاروں کے
کہ دل میں نقش ابھرتے ہیں برف زاروں کے
یہ دشت دل یہ بہ ہر سو غبار تنہائی
کہاں گئے وہ چمن اجنبی اشاروں کے
الجھ گئے ہیں کسی موج اضطراب میں پھر
وہ خواب رنگ میں ڈوبے ہوئے کناروں کے
چلو کہ اس سے کوئی صاف صاف بات کریں
کہ اب تو کھل ہی گئے بھید استعاروں کے
نہ جانے آخر شب کس کے دل پہ چوٹ پڑی
کہ ڈوب ڈوب گئے جیسے دل ستاروں کے
فراق گل میں کٹی زندگی خزاؤں کی
سراغ گل میں لٹے قافلے بہاروں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.