وہ رنجشیں وہ مراسم کا سلسلہ ہی نہیں
وہ رنجشیں وہ مراسم کا سلسلہ ہی نہیں
یہاں کسی میں وہ پہلا سا رابطہ ہی نہیں
میں خوشبوؤں کے تعاقب میں آ گیا ہوں وہاں
جہاں سے لوٹ کے جانے کا راستا ہی نہیں
یہ خود سری یا شرارت اسی کا حصہ ہے
وہ کوئی کھیل محبت میں ہارتا ہی نہیں
یہ اعتراف بھی گھبرا کے کر لیا میں نے
میں چاہتا ہوں تجھے صرف سوچتا ہی نہیں
اڑا کے لے گیا راتوں کی نیند آنکھوں سے
وہ کم سخن جو کبھی مجھ سے بولتا ہی نہیں
پکارتا ہوں میں اس کو اسی کی چوکھٹ سے
کواڑ جسم کے جو مجھ پہ کھولتا ہی نہیں
تباہ ہو گئے خودداریوں میں دونوں رئیسؔ
وہ خود کو سونپ دے لیکن میں مانگتا ہی نہیں
- کتاب : Mizgan(Raees Ahmad Ansari Number : Shumara Number-027,028) (Pg. 270)
- Author : Naushad Momin
- مطبع : M. N. Kashif (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.