وہ رت جگوں کا بھی مجھ سے حساب مانگتا ہے
وہ رت جگوں کا بھی مجھ سے حساب مانگتا ہے
وہ اپنا کھویا ہوا کیوں شباب مانگتا ہے
عجیب شخص ملا ہے رہ محبت میں
جو بات بات کا مجھ سے جواب مانگتا ہے
بہت ہی شوخ ہے وہ مجھ سے شام ہوتے ہی
خود اپنی آنکھوں کی مجھ سے شراب مانگتا ہے
وہ چاہتا ہے مجھے ٹوٹ کر سمجھتی ہوں
مگر وہ کیوں مرا مجھ سے حجاب مانگتا ہے
اسی سے عشق میں کرتی ہوں سعدیہؔ لیکن
وہ سانس سانس کا مجھ سے حساب مانگتا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 341)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.