وہ رند کیا کہ جو پیتے ہیں بے خودی کے لیے
وہ رند کیا کہ جو پیتے ہیں بے خودی کے لیے
سرور چاہیئے وہ بھی کبھی کبھی کے لیے
یہ کیا کہ بزم میں شمعیں جلا کے بیٹھے ہو
کبھی ملو تو سر راہ دشمنی کے لیے
اودھ کی شام رفیقوں کو مہ جبینوں کو
ہر ایک چھوڑ کے آئے تھے بمبئی کے لیے
مگر یہ کیا کہ بجز درد کچھ ہمیں نہ ملا
عجیب شہر ہے یہ ایک اجنبی کے لیے
ہزار چاہیں نہ چھوٹے گی ہم سے یہ دنیا
یہیں رہیں گے محبت کی بے کسی کے لیے
کوئی پناہ نہیں کوئی جائے امن نہیں
حیات جہد مسلسل ہے آدمی کے لیے
یہ کہہ رہا ہے کوئی اپنے جاں نثاروں سے
کچھ اور چاہیئے اب رسم عاشقی کے لیے
کہاں کہاں نہ پکارا کہاں کہاں نہ گئے
بس اک تبسم پنہاں کی روشنی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.