وہ رت نہ رہی وہ دن نہ رہے وہ صبح نہیں وہ شام نہیں
وہ رت نہ رہی وہ دن نہ رہے وہ صبح نہیں وہ شام نہیں
آرام کی حسرت کون کرے تقدیر میں جب آرام نہیں
ہمت کے سہارے بڑھتا جا گو منزل الفت دور سہی
تو پھر بھی اسے دو گام سمجھ جی چھوڑنے کا ہنگام نہیں
وہ کیف نہیں وہ دور نہیں کچھ اور فلک ہے اور زمیں
اب صبح ہماری صبح نہیں اب شام ہماری شام نہیں
ہنگامۂ محشر برپا ہے طوفان سے ٹکر لے بڑھ کر
اے دوست ابھی آرام نہ کر آرام کا یہ ہنگام نہیں
بدلی جو فضا میخانے کی بے کیف ہوئی مے نوشی بھی
اے سوزؔ ہمیں جو مست کرے اب ایسی مئے گلفام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.